
زہریلے سانپ جو جغرافیائی لحاظ سے ایک دوسرے سے فرق کرتے ہیں۔ یہ بنیادی طور پر مختلف نسلوں کے سانپوں کے زہریلے قدرتی طور پر مختلف قسم کی ٹاکسن ہوتی ہے۔ جب کہ وائپر سانپ خون اور خون کے نظام پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا اور واضح فرق ہے جو مختلف نسلوں اور خاندانوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔
بات کی اگر ایک ہی نسل یا نوع کے سانپ کی بات کی جائے کہ مختلف جغرافیائی حالات میں ایک علاقے میں آگے بڑھ رہا ہوں۔ کھانے والے۔ بھارت میں تین قسم کے کوبرا سانپ کی نسل ناجا جا بھارت میں اور پاکستان میں بھی طول وعرض میں پائی جاتی ہے۔
کافی حد تک واضح طور پر جانے کی وجہ سے اس منظر کے واقعات بہت زیادہ ہیں۔ اس وجہ سے کہ کوبرا اس قسم کے زہر پر پوری تحقیق کی گئی ہے اور انگت تحقیقی مقالات موجود ہیں۔ ان کے مطالعے کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک قسم کے سانپ کے اندر بھی مختلف خطوط کی وجہ سے فرقہ واریت کی وجہ سے یہ معلومات حاصل ہوئی کہ یہ فرق انتہائی واضح اور بہت ہی معمولی ہے۔ ۔
2021ء میں ایک بین الاقوامی جریدے میں شائع ہونے والا ایک تحقیقی مطالعہ اس طرف دیکھتا ہے۔ اس خطے میں بھارت کے مختلف خطوط سے کوبرا کی قسم ناجا کازہر حاصل کیا گیا اور اس کو جینیاتی، لحمیاتی، حیاتی، کیمیائی اور فارما کولیجیکل طور پر۔ حاصل ہونے والی معلومات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ کسی بھی قسم کے نشان سے حیاتیات پائی جاتی ہے۔
اس خطے سے یہ مشاہدہ بھی سامنے آیا ہے کہ ملک کے مغربی کوبرا کا جھگڑا دیکھنے کے لیے کوبرا کے مقابلے میں زیادہ فرق ہے۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کے حق میں اس کو پاسپورٹ کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ طاقتور کوبرا مہلک نہیں ہوتا۔ اسی طرح کی جغرافیائی کی وجہ سے وائپر سانپ کے زہر میں ایک قسم کے سانپ ہونے کی وجہ سے قوم کو دیکھا گیا۔
جنوبی امریکہ میں بھی وائپر سانپ کی کئی بار موجود ہیں۔ کوبرا کے تعلق رکھنے والے کئی تخلیق کے سانپ نوع خاندان سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ ان دونوں طرح کے مختلف سانپوں کے خاندانوں میں دو سانپ وائپر اور کُورل سانپ کے زہر پر بھی مختلف خطوط کی وجہ سے تبدیلی کا مطالعہ کیا گیا۔ نتیجہ کم و بیش نکلتا ہے کہ ایک قسم کا فرق نہیں پڑتا۔ افریقہ میں جانے والے مامبا سانپ اور پف ایڈر سانپ کے جانور کی جانچ بھی بتاتی ہے۔
یہ مطالعات کے ساتھ ساتھ ضرب کے زہر میں جغرافیائی تبدیلی کی ترقی کو ماحولیاتی تبدیلیاں کرتے ہیں اور ارتقاء کو علاج کے ساتھ ساتھ متاثر کن اثرات کے لیے موثر تریاق کے لیے اس کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سانپ کے زہریلے جغرافیائی تبدیلیوں کو سمجھنے کے لیے آپ سے بچاؤ اور موثر پروگرام کو تیار کرنے میں بہت اہم ہے۔ ان میں سرِ فہرست ہے کہ کسی خاص علاقے میں زہر کی ساخت کا تجزیہ کار محققین مخصوص زہریلے ماّوں کی شناخت مکمل ہیں اور موثر تریاق تیار ہیں جو کہ اس علاقے میں جانے والے افراد کے ساتھ زہریلے افراد کے مطابق ہیں۔
یہ معلومات عوامی تعلیم اور صحتیجا کے پروگراموں میں ہے۔ اس میں سانپوں سے، سانپ ڈسنے کی صورت میں کیا کرنا اور مختلف قسم کے زہریلے سانپوں کی شناخت کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔ یہ بھی آپ کے ساتھ ہے کہ زہریلے اس جغرافیائی تبدیلی کی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے مخصوص کا پتہ لگانے والی کٹس تیار ہے۔ یہ طبی عملے کو سانپ کی قسم کی جلد شناخت کرنے میں مدد کرے اور جب مریض مریض کو کاٹا تو اُسی کے ساتھ مریض کا تریاق استعمال کرتے ہوئے علاج کیا جائے۔ ریاست میں تقسیم کہ سیلاب وغیرہ کی صورتحال میں اس طرح کی معلومات ان میں بہت کام آسکتی ہیں۔ جہاں سانپ کے اندیشہ کو عام طور پر پورا کیا جاتا ہے۔
کیونکہ پید اہورہا ہے کہ سانپ کی قسم ایک ہے تو اس کا جواب ہمارے پاس موجود ہے۔ ایک ایسا حیاتی مادّہ ہے جو ارتقائی مراحل سے گزر کر مختلف وجود میں آیا ہے۔ اسی لیے اس مائع ماحول میں آپ کے اندر تبدیلی کی صلاحیت موجود ہے۔ آپ کی یہ بات فیصلہ ہے کہ اس طرح ایک لمبا از درکار ہوتا ہے جو کم سو سال سے زیادہ گزرنے کے لیے۔ اس دوران خوراک، آس پاس کا ماحول اور جینیاتی تبدیلیاں آہستہ آہستہ ظہور پذیر ہوتی ہیں اور سانپ کے درمیان فرق پیدا ہونا شروع ہوتا ہے۔ یہ دیکھا گیا کہ سب سے زیادہ فرق پیدا کرنے والا عنصر خوراک ہوتا ہے۔
سانپ عام طور پر چھوٹے جانور کہ چوہا چھپکلی، رینگنے والے اور دوسرے چھوٹے جانور اپنی خوراک کا حصہ بناتے ہیں۔ سانپ کا زہر ان کو شکار کرنے اور کھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ زمینی چھپکلی، مینڈک اور چھوٹے رینگ کرنے والے سانپ کی صلاحیتوں کا شکار کرنے والے شکاری، لیکن جیسے جانور چوہا اور گلہری جانور کے ساتھ مزاحمت پیدا کرنے سے لڑتے ہیں۔
لہٰٰذا فرق یہ شکار شکار اور دیزا میں سطح پر لوگوں کے قسم کے سانپ کے زہر کو ہی ایک اجزاء کی جگہ پر تبدیل کرنے کے لیے جہاں سانپ کو اپنی مزاحمت کرنے والے کے لیے زیادہ مہلک کوشش کرنا چاہیے اور دیہی علاقے میں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ کیوں کہ وہاں زیادہ قسم کے شکار حاصل کرتے ہیں اور آرام سے شکارے سے نکل جاتے ہیں۔ جو فرق اس طرح کی خوراک کے بدلے میں دیکھا گیا۔
وہ ٹاکسن پر ہوتا ہے جہاں اعصابی نظام، خون کے نظام اور سطح کو نقصان پہنچانے والے اجزاء تبدیل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ زہر میں موجود خامروں میں بھی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے کہ فاسفولیپسیز خامروں میں کوئی کمی یا کوئی خاص قسم کا فاسفو لیپز خامرہ ہے جو کسی بھی قسم کے زہر میں موجود ہے اور باقی خطوط اسی قسم کے ساتھیوں کے ساتھ ہیں۔ نہ ہو ۔ ہمارے ملک میں تحقیق زیادہ تر پاکستانی اور دیگر نشانیوں میں ہونے والے سانپوں کے درمیان فرق پر مبنی ہے۔ جہاں بھارت اور دیگر پڑوسی ممالک میں نسل سانپ کے ایک دوسرے مواز کے لیے موجود ہیں، ان کے لیے سری لنکن لنک پر موجود ہیں۔
مثال کے طور پر پر رسل وائپر اور انڈین کریٹ سانپ جو کہ پاکستان کے ساتھ برصغیر میں موجود دیگر جگہوں پر بھی گزر جاتا ہے، اس طرح کے مقامی کا موضوع ذہن میں ہے۔ پاکستان خطی کے طور پر اپنے طول بلد میں صحرا، دریا، میدانی اراضی پر مشتمل ہے جو کہ مختلف سیاسی نظام کو جنم دیتے ہیں۔ اس مشاہدے میں مدبر نظر آئے ہمارے یہاں بھی ایک قسم کا سانپ ہے جو ملک کے تمام خطوط میں ختم ہو جاتا ہے، تحقیق کے لیے ایک موضوع امیدوار کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ پروٹیومکس سینٹر، جامعہ کراچی میں اس طرح کا ایک تحقیقی عمل لایا گیا۔ پاکستان میں زہریلے سانپوں، کی کئی نسلیں ایسی ہیں جو چاروں صوبوں میں یا کم از کم تین صوبوں میں پائی جاتی ہیں۔
لہٰذا یہ بات قابل فہم ہے۔ تین زہریلے سانپ، رسل وائپر، ساکیل وائپر اور کوبرا پاکستان کے چاروں صوبوں میں سانچے میں نمبر۔ ان میں سے کوبرا سانپ کے مجرم کو لے کر اس کی مقبولیت کی مخالفت کی نتائج نے یہ ثابت کیا ہے کہ ان میں موجود کوبرا، ناجاناجا اپنے خطے میں پاکستان کے درمیان فرق ہے۔ یہ مشاہدہ اس طرف اشارہ ہے کہ جو تریاق پاکستان میں جانے والے کوبرا سانپ کے لیے استعمال کیا جائے۔ اس میں تمام صوبوں کے کوبرا سانپ کے زہریلے مجموعہ کو استعمال کیا اس طرح سے کوبرا سانپ سے ڈسنے والے کو بہتر علاج مل سکتا ہے اور مقامی مقامی کے لیے موثر فراہم کرنے کی آبادی۔
یہ باقی اصول نسل کے لیے بھی آپس میں لڑنے والوں کے ساتھ ہیں۔ یہاں یہ بات کرنا بھی ضروری ہے کہ موسمیاتی تبدیلی دنیا کو دس سے زیادہ متاثر ہونے سے متاثر کرتی ہے، جس کا اثر انسانی آبادی پر پڑ رہا ہے، لیکن دنیا کے مختلف علاقوں میں لوگوں کے جانداروں کا مسکن بھی اس سے متاثر ہوتا ہے۔ ۔ اس طرح مس کی تبدیلی کی وجہ سے بھی جانور کا مکان نقل کرنا اور اس کی وجہ سے نئے نئے بس کے لیے نئے طریقے سے ان کے نظام کو تبدیل کرنا۔
یہ تبدیلی سانپ کے ساتھ زہریلا مطالعہ کرنے میں انتہائی آسانی سے سمجھتی ہے۔ لہٰذا ارتقائی طور پر مختلف صفات کو اپنے آپ کو زندہ رکھنے اور زندہ رہنے کے لیے اپنی نسل کو آگے بڑھاتے ہوئے آگے بڑھنے کے عمل کے ساتھ ساتھ جغرافیائی اثرات کے اثرات سے پڑھتے ہیں۔ بہترین کی بقا کا قانون جو کہ ڈارون نے صدیقوں کو پہلے دیا۔ آج بھی دنیا میں موجود زندگی کو آگے بڑھانے کے لیے عمل کیا گیا ہے۔ جو جاندار بھی بدلتے ہوئے دنیا کو اپنے آپ کو مارے گا وہ اس کی نسل پر ارض پر ہی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھے گا۔